Love quotes capture the timeless essence of one of the most profound human experiences: love. They offer glimpses into the emotions that define relationships, from the rush of new love to the deep, enduring connection that grows over time. These quotes often articulate what words alone cannot express—love’s ability to heal, uplift, and transform. Whether it’s the comfort of companionship, the intensity of passion, or the quiet understanding between two people, love quotes remind us of the beauty found in human connection. They speak to the vulnerability, joy, and sacrifices that come with loving and being loved, and through them, we are reminded that love is not just an emotion, but an art—something to cherish, nurture, and celebrate.

اجنبی کون آشنا ہے کون
آج ہم یہ بھی بھول جائیں گے

حوصلہ رکھتے ہیں چٹانوں سا
زخم کھا کر بھی مسکرائیں گے

ان کے آنے کی جب خبر ہوگی
اشک رستوں میں ہم بچھائیں گے

ہم جنہیں حال دل سنائیں گے
بات اپنی سمجھ نہ پائیں گے

اب کنارا کیا کناروں سے
اپنی کشتی ڈبو گئی ہوں میں

اب یہ چہرے پر برہمی کیسی
آپ کی مان تو گئی ہوں میں

کیا خبر ہو کہاں مری منزل
اُن کی محفل سے لو، گئی ہوں میں

کھل گیا مجھ راز ہستی کا
خود کو خود میں سمو گئی ہوں میں

فصل اُگنے لگی جدائی کی
بیج یہ کیسے ہو گئی ہوں میں

اس کا ادراک کس طرح ہوگا
کون ہے جس کی ہوگئی ہوں میں

کن خیالوں میں کھو گئی ہوں میں
جاگتی ہوں کہ سو گئی ہوں میں

میری ہستی سے بے نیاز ہے وہ
جس کے دل میں قیام کرتی ہوں

تو ہی حاصل ہے میری سوچوں کا
زندگی تیرے نام کرتی ہوں

تیری یادوں کو بھول پاتی نہیں
بس یہی ایک کام کرتی ہوں

جب میں تم سے کلام کرتی ہوں
روشن آنکھوں کے بام کرتی ہوں

شعور کو جس نے روشنی دی
اک اچھوتا خیال ہو تم

محبتوں کی صباحتوں سے
نہال ہوں میں نہاں ہو تم

نہیں بچھڑنے کا خوف مجھ کو
مرے لئے لازوال ہو تم

تمہی سے ہے زیست میں اُجالا
مری وفا کا تال ہو تم

جواب جس کا نہیں ملے گا ،
اک ایسا دلکش سوال ہو تم

خُدا کا ایسا کمال ہو تم
خود آپ اپنی مثال ہو تم

ہر موڑ پر کھڑی ہیں نئی آزمائشیں
میرے لیے تو پیار بھی اک امتحاں بنا

سومنی کو بیچ دریا کے لاکر بکھر گیا
کچا گھڑا بھی عشق کی اک داستاں بنا

آنکھوں کی پتلیوں میں خوشی کا نشاں بنا
آنے سے اُس کے گھر میں سہانا سماں بنا

جس پہ لکھا ہوا ہے میرا نام
اس محبت کی یادگار ہو تم

دلنشیں ہو کہ چاند ہستی کا
قصرِ ہستی کے تاجدار ہو تم

جس لاله سے شبنم کلام کرتی ہے
و گل کا وہ سنگھار ہو تم

اک رہگزر کا پتھر مجھ کو نہ جان لینا
اتنی سی بات پر میں اصرار کر رہی ہوں

وہ رگِ جاں میں اُترا ہوا ہے
مجھ سے پوچھے کوئی قیمت اُس کی

ترے گھر کا رستہ نہیں ملتا جب بھی
تو پھر تیرے نقشِ قدم ڈھونڈتی ہوں

نہ گئی دِل سے محبت اُس کی
کھل گئی ہم پہ حقیقت اُس کی

ہے پیار مجھ کو تم سے اقرار کر رہی ہوں
یہ جُرم ہے تو اس کا اظہار کر رہی ہوں

رنگ ہو روپ ہو نکھار ہو تم
جان غم جانِ نو بہار ہو تم

اک زمانے کو ان سے شکوہ ہے
اور کس کس کو وہ ستائیں گے

جھومتی ہے فضا ستاروں سے
چاندنی رات کا خمار ہو تم